بارش
میرے خدارا
میں سوچتی ہوں
یہ سال نو بھی تو رنج دے گا
کئی مسافر کی جان لے گا
میری کہانی بے انت ہوگی
نہیں بھروسہ
کہ اس کے آخر میں جی سکوں گی
یا آنے والے برس میں کوئی
نئی کہانی بھی لکھ سکوں گی
یا لوگ مرقد پہ آکے میرے
پڑھیں گے کتبہ
تجھے پتہ ہے
اے رب کل تو یہ جانتا ہے
کہ کس برس میں ہے موت کس کی
یہ سال نو کی ابتداء ہے